سوال : عنوان: کیا بیوی کولفظ \"تلاک\" کہنے یا لکھ کر دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے جبکہ خاوند کا ارادہ یا نیت طلاق دینے کی قطعًا نہ ہو بلکہ طلاق سے ملتے جلتے لفظ \"تلاک\" سے بیوی کو خوف زدہ کرکے اس کو راہ راست پر لانا ہو۔
تفصیل: ایک خاوند ماضی میں اپنی بیوی کو چند سالوں کے وقفے سے دو بار طلاق دے چکا ہے۔اب مندرجہ ذیل واقع پیش آتا ہے
بیوی نے کسی ناراضگی کے باعث خاوند کے آنے پربار بار گھنٹی دینے کے باوجود گھر کا دروازہ نہ کھولا۔ خاوند نے بیوی کو صرف ڈرانے کی خاطر باہر سے ایک چٹ لکھ کر بچوں کے ہاتھ ونڈو کے بیچ سے بیوی تک پہنچائی۔ چٹ پر اس نے لکھا
if you donot open the door within 0 minutes then talak for you
چونکہ خاوندکا مقصد، نیت اور ارادہ طلاق دینا ہر گز نہ تھا بلکہ طلاق جیسے ملتے جلتے لفظ \"تلاک\" سے اپنی بیوی کو محض خوف زدہ کر کے گھر کا دروازہ کھلوانا تھا لہذا اس نے ممکنہ کسی بھی غلط فہمی سے بچنے کے لیے چٹ بھیجنے سے پہلے اپنی بیوی کوکوڈ ورڈ میں دو بار یہ میسج بھی کر دیا
It is tlak and NOT TALLAQ. This is just ILLUSION.
(یہ تلاک ہے ، نہ کہ طلاق اور یہ صرف آنکھوں کا دھوکا ہے
سوال یہ ہے کہ اگر خاوند کے دل و دماغ میں طلاق دینے کا بالکل بھی ا ارادہ نہ ہو لیکن وہ اپنی بیوی کوصرف ڈرانے کی خاطر بیوی کو مندرجہ بالا تحریر لکھ کر دے (جس میں وہ بیوی کو خوف زدہ کرنے کے لیے طلاق سے ملتا جلتا لفظ \"تلاک\" استعمال کرے ، اور استعمال کرنے سے پہلے بیوی کے موبائل نمبر پر احتیاط کے طور پر اسے کوڈ ورڈ میں بتا بھی دے کہ یہ طلاق نہیں بلکہ تلاک ہے تو کیا ایسا کرنے سے( یعنی طلاق سے ملتے جلتے لفظ تلاک کو بیوی کو ڈرانے کی خاطر استعمال کرنے سے طلاق واقع ہو گئی ہے یا ان کے درمیان رشتہ ازدواج اب بھی موجود ہے؟
سوال : عنوان: کیا بیوی کولفظ \"تلاک\" کہنے یا لکھ کر دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے جبکہ خاوند کا ارادہ یا نیت طلاق دینے کی قطعًا نہ ہو بلکہ طلاق سے ملتے جلتے لفظ \"تلاک\" سے بیوی کو خوف زدہ کرکے اس کو راہ راست پر لانا ہو۔
تفصیل: ایک خاوند ماضی میں اپنی بیوی کو چند سالوں کے وقفے سے دو بار طلاق دے چکا ہے۔اب مندرجہ ذیل واقع پیش آتا ہے
بیوی نے کسی ناراضگی کے باعث خاوند کے آنے پربار بار گھنٹی دینے کے باوجود گھر کا دروازہ نہ کھولا۔ خاوند نے بیوی کو صرف ڈرانے کی خاطر باہر سے ایک چٹ لکھ کر بچوں کے ہاتھ ونڈو کے بیچ سے بیوی تک پہنچائی۔ چٹ پر اس نے لکھا
if you donot open the door within 0 minutes then talak for you
چونکہ خاوندکا مقصد، نیت اور ارادہ طلاق دینا ہر گز نہ تھا بلکہ طلاق جیسے ملتے جلتے لفظ \"تلاک\" سے اپنی بیوی کو محض خوف زدہ کر کے گھر کا دروازہ کھلوانا تھا لہذا اس نے ممکنہ کسی بھی غلط فہمی سے بچنے کے لیے چٹ بھیجنے سے پہلے اپنی بیوی کوکوڈ ورڈ میں دو بار یہ میسج بھی کر دیا
It is tlak and NOT TALLAQ. This is just ILLUSION.
(یہ تلاک ہے ، نہ کہ طلاق اور یہ صرف آنکھوں کا دھوکا ہے
سوال یہ ہے کہ اگر خاوند کے دل و دماغ میں طلاق دینے کا بالکل بھی ا ارادہ نہ ہو لیکن وہ اپنی بیوی کوصرف ڈرانے کی خاطر بیوی کو مندرجہ بالا تحریر لکھ کر دے (جس میں وہ بیوی کو خوف زدہ کرنے کے لیے طلاق سے ملتا جلتا لفظ \"تلاک\" استعمال کرے ، اور استعمال کرنے سے پہلے بیوی کے موبائل نمبر پر احتیاط کے طور پر اسے کوڈ ورڈ میں بتا بھی دے کہ یہ طلاق نہیں بلکہ تلاک ہے تو کیا ایسا کرنے سے( یعنی طلاق سے ملتے جلتے لفظ تلاک کو بیوی کو ڈرانے کی خاطر استعمال کرنے سے طلاق واقع ہو گئی ہے یا ان کے درمیان رشتہ ازدواج اب بھی موجود ہے؟