You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
زمانہ کو گالی نہ دو
قارئین گرامی قدر:
میں آپکی توجہ ذرا اس مسئلہ کی طرف دلاؤں گا جو آج اس معاشرے میں بہت پھیل چکا ہے اکثر افراد لاعلمی میں زمانے کو گالی دے دیتے ہیں مثلا زمانہ بدل گیا، زمانہ کی ستم ظریفی، زمانہ بہت برا ہے زمانہ اس طرح کا ہے وغیرہ وغیرہ
زمانے کو گالی دینا بہت برا ہے دراصل آج زمانہ نہیں لوگ بدل گئے ہیں زمانہ تو وہ ہے کہ جس کی قسم اللہ رب العزت اٹھاتا ہے
زمانہ جاہلیت میں یہ رواج تھا کہ جب کوئی مصیبت آتی کوئی پریشانی آتی زمانہ کو برا بھلا کہا جانے لگتا اور چلتے چلتے یہ عادت قبیحہ ہم تک آ پہنچی زمانہ کو گالی دینا یہ جہالت وبیوقوفی کی باتیں ہیں سب کچھ تو اللہ کے حکم سے ہوتا ہے زمانہ خود تو کچھ نہیں کرتا لہٰذا اگر تم زمانہ کو برا بھلا کہو گے زمانے کو گالی دو گے تو گویا تم اللہ رب العزت کو گالی دے رہے ہو(مواذاللہ)
آئیے اب ذرا احادیث نبویہ کی طرف نظر ڈالتے ہیں
١:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یسب بنو آدم الدھر وانا الدھر بیدی اللیل والنھار
بنی آدم زمانے کو گالی دیتا ہے حالانکہ زمانہ تو میں ہوں کہ رات و دن میرے دست قدرت میں ہیں
یعنی جو کچھ ہوتا ہے میں کرتا ہوں تو پھر زمانہ کو گالی کیوں دی جاتی ہے پتہ چلا جو زمانہ کو گالی دیتا ہے دراصل وہ اللہ کو گالی دے رہا ہے معاذاللہ
اسی طرح ایک اور روایت میں ہے
قلب لیلہ ونھارہ واذا شئت قبضتھما
زمانے کی رات اور دن میں ہی پھیرتا ہوں اور جب چاہتا ہوں انہیں میں قبض کرتا ہوں (متفق علیہ)
بہیقی شریف کی حدیث مبارکہ ہے کہ آقائے دو جہاں مالک کون ومکاں مختار دو جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زمانے کو گالی مت دیا کرو اللہ عزوجل فرماتا ہے
انا الدھر الایام واللیالی اجددھا وابلیھا واتی بملوک بعد ملوک
زمانہ میں ہوں دنوں اور راتوں کو پیدا کرتا ہوں اور فنا بھی کرتا ہوں اور ایک اور کے بعد دوسرے بادشاہ کو لاتا ہوں
اس حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی معلوم ہوا کہ زمانہ کو گالی نہیں دینی چاہیے بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے اسکے الفاظ کچھ اس طرح ہیں
لاتسمو العنب الکرم ولا تقولوا خیبت الدھر فان اللہ ھوالدھر
تم انگور کو کرم نہ کہو اور یہ بھی نہ کہو کہ ذمانہ کا برا ہو کیونکہ زمانہ خود اللہ تعالیٰ ہے
مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے
لا یسب احدکم الدھر فان اللہ ھوالدھر
تم میں سے کوئی شخص زمانہ کو گالی نہ دے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود ہی زمانہ ہے
قارئین گرامی قدر:-
ان احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ اور بھی کافی احادیث ہیں مگر طوالت کے خوف سے میں اسی پر اکتفا کروں گا اللہ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے اور حق سمجھنے کی توفیق دے اور ملک پاکستان کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنائے (آمین)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.