You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
جوتے بکثرت استعمال کرو کہ آدمی جب تک جوتے پہنے ہوتا ہے گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔( یعنی کم تھکتا ہے)
-----------------------------------
(مُسلِم ص۱۱۶۱ حدیث۲۰۹۶ )
- جوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تاکہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہوتو نکل جائے
- پہلے سیدھا جوتا پہنئے پھر ُالٹا اور اُتارتے وَقت پہلے اُلٹا جوتا اُتاریئے پھر سیدھا۔
فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو دائیں(یعنی سیدھی ) جانب سے اِبتداء کرنی چاہیے اور جب اُتارے تو بائیں(یعنی الٹی) جانب سے اِبتِداء کرنی چاہیے تاکہ دایاں (یعنی سیدھا)پاؤں پہننے میں اوّل اور اُتارنے میں آخِری رہے۔
--------------------------------
(بُخاری ج ۴ ص ۶۵ حدیث۵۸۵۵ )
نزھۃُ القاری میں ہے :
- مسجد میں داخِل ہوتے وقت حکم یہ ہے پہلے سیدھا پاؤں مسجد میں رکھے اور جب مسجد سے نکلے تو پہلے اُلٹا پاؤں نکالے ۔ مسجد کے داخلے کے وقت اس حدیث پر عمل دشوار ہے۔
اعلیٰ حضرت
امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرّحمٰن نے اس کا حل یہ ارشاد فرمایا ہے :
جب مسجد میں جاناہو تو پہلے اُلٹے پاؤں کو نکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر سیدھے پاؤں سے جوتا نکال کر مسجد میں داخل ہو۔ اور جب مسجد سے باہر ہوتواُلٹا پاؤں نکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر سیدھا پاؤں نکال کرسیدھا جوتا پہن لیجئے پھراُلٹا پہن لیجئے۔
--------------------------------------------
( نزہۃ القاری ج ۵ ص۵۳۰ فرید بک اسٹال )
- مَرد مردانہ اور عورت زَنانہ جوتا استعمال کرے
- کسی نے حضرتِ سیِّدتُنا عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ ایک عورت (مردوں کی طرح) جوتے پہنتی ہے۔
انھوں نے فرمایا:
رسولُ اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ عليه وسلم نے مردانی عورَتوں پر لعنت فرمائی ہے۔
----------------------------------------
( اَ بُو دَاو،د ج۴ ص ۸۴ حديث۴۰۹۹ )
صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:
یعنی عورَتوں کو مردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اور عورَتوں کا امتیاز ہوتا ہے ان میں ہر ایک کودوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے) سے مُمانَعَت ہے، نہ مرد عورت کی وَضع(طرز) اختیار کرے، نہ عورت مرد کی۔
-------------------------------------
(بہارِشريعت حصّہ۱۶ص ۶۵ مکتبۃ المدینہ )
- جب بیٹھیں تو جوتے اتا ر لیجئے کہ اِس سے قدم آرام پاتے ہیں
(تنگدستی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ )اوندھے جوتے کو دیکھنا اور اس کو سیدھانہ کرنا دولتِ بے زوال میں لکھا ہے کہ اگر رات بھر جوتا اوندھا پڑا رہا تو شیطان اس پر آن کر بیٹھتا ہے وہ اس کا تخت ہے۔
--------------------------------
(سنی بہشتی زیور حصہ ۵ ص۶۰۱)
استعمالی جُوتا اُلٹا پڑا ہوتو سیدھا کردیجئے ۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.