You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
جب بھی قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تو اس سے پہلے ان آداب اور شرعی احکام کا لحاظ رکھا جائے :
(1)…قرآن مجیددیکھ کر پڑھنا، زبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چھونا بھی اور یہ سب چیزیں عبادت ہیں۔
(2)…مستحب یہ ہے کہ باوضو قبلہ رو اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرے اور تلاوت کے شروع میں ’’اَعُوْذُ‘‘ پڑھنا مستحب ہے اور سورت کی ابتداء میں ’’بِسْمِ اللہِ‘‘ پڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب ہے۔
(بہار شریعت، حصہ سوم، ۱/۵۵۰)
(3)…قرآن مجید کو نہایت اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے اور اگر (پڑھنے والے کی) آواز اچھی نہ ہو تو اچھی آواز بنانے کی کوشش کرے۔ لَحن کے ساتھ پڑھنا کہ حروف میں کمی بیشی ہوجائے جیسے گانے والے کیا کرتے ہیں یہ ناجائز ہے، بلکہ پڑھنے میں قواعد ِتجوید کی رعایت کرے۔
(بہار شریعت، حصہ شانزدہم، ۳/۴۹۶)
(4)…لیٹ کر قرآن مجید پڑھنے میں حرج نہیں ، جب کہ پاؤں سمٹے ہوں اور منہ کھلا ہو، یوہیں چلنے اور کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جبکہ دل نہ بٹے، ورنہ مکروہ ہے۔
(5)…جب قرآن مجیدختم ہو تو تین بار ’’قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ‘‘ پڑھنا بہتر ہے، اگرچہ تراویح میں ہو، البتہ اگر فرض نماز میں ختم کرے، تو ایک بار سے زیادہ نہ پڑھے۔
(بہار شریعت، حصہ سوم، ۱/۵۵۱)
(6)…مسلمانوں میں یہ دستور ہے کہ قرآن مجید پڑھتے وقت اگر اٹھ کر کہیں جاتے ہیں تو بند کردیتے ہیں کھلا ہوا چھوڑ کر نہیں جاتے ،یہ ادب کی بات ہے، مگر بعض لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ اگر کھلا ہوا چھوڑ دیا جائے گاتو شیطان پڑھے گا، اس کی اصل نہیں ، ممکن ہے کہ بچوں کو اس ادب کی طرف توجہ دلانے کے لیے یہ بات بنائی گئی ہو۔
(بہار شریعت، حصہ شانزدہم، ۳/۴۹۶)
(7)…جب بلند آواز سے قرآن مجید پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سننا فرض ہے جب کہ وہ مجمع قرآن مجید سننے کی غرض سے حاضر ہو ورنہ ایک کا سننا کافی ہے اگرچہ باقی لوگ اپنے کام میں مصروف ہوں۔
(8)… مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے ۔ اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں۔
(9)…بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے پڑھنا ناجائز ہے، لوگ اگر نہ سنیں گے تو گناہ پڑھنے والے پر ہے اگرچہ کام میں مشغول ہونے سے پہلے اس نے پڑھنا شروع کر دیا ہو اور اگر وہ جگہ کام کرنے کے لیے مقرر نہ ہو تو اگر پہلے پڑھنا اس نے شروع کیا اور لوگ نہیں سنتے تو لوگوں پر گناہ اور اگر کام شروع کرنے کے بعد اس نے پڑھنا شروع کیا، تو اس پر گناہ ہے۔
(10)…جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتا دے، بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ اسی طرح اگر کسی کا مُصْحف شریف اپنے پاس عاریت ہے، اگر اس میں کتابت کی غلطی دیکھے توبتا دینا واجب ہے۔
(بہار شریعت، حصہ سوم، ۱/۵۵۲-۵۵۳)
=============
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.