You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
آیت # 1
إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
(سورۃ النحل 105)
ترجمہ: جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں.
آیت # 2
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ (سورۃ الحج 30)
ترجمہ: تو بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔
آیت # 3
أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ (سورۃ الزمر 3)
ترجمہ: دیکھو خالص عبادت خدا ہی کے لئے (زیبا ہے) اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست بنائے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کو اس لئے پوجتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں۔ تو جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں خدا ان میں ان کا فیصلہ کردے گا۔ بےشک خدا اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا۔
آیت # 4
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ (سورۃ التوبہ 119)
ترجمہ: اے اہل ایمان! خدا سے ڈرتے رہو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔
حدیث # 1
عن عبد الله رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:”إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا.
(صحیح بخاری، حدیث 6094)
ترجمہ: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
حدیث # 2
عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:”آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا اؤتمن خان.
(صحیح بخاری حدیث 6095)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔
حدیث # 3
عن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا زعيم ببيت في ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا وببيت في وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا وببيت في اعلى الجنة لمن حسن خلقه“. (ابوداؤد حدیث 4800، و قال الشيخ الألباني حسن)
ترجمہ: ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو“۔
حدیث # 4
حدثنا مسدد بن مسرهد حدثنا يحيى عن بهز بن حكيم قال: حدثني ابي عن ابيه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ” ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم ويل له ويل له.
(سنن الترمذی/الزہد 10 (2315)، (تحفة الأشراف: 11381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/2،5، 7)، سنن الدارمی/الاستئذان66 (2744) (حسن)
ترجمہ: معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔
حدیث #5
حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن ابي الزناد عن الاعرج عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “إياكم والظن فإن الظن اكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا۔ “.
(صحیح البخاری/النکاح 45(5143) ، الأدب 57 (6066) ، الفرائض 2 (6776) ، صحیح مسلم/البر والصلة 6 (2563) ، سنن الترمذی/البر والصلة 56 (1688) ، (تحفة الأشراف: 13806) ، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/حسن الخلق 6 (15) ، مسند احمد (2/245، 312، 342، 465، 470، 482) صحیح )
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظن و گمان کے پیچھے پڑنے سے بچو یا بدگمانی سے بچو، اس لیے کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے، نہ ٹوہ میں پڑو اور نہ جاسوسی کرو“۔
حدیث # 6
حدثنا نصر بن علي اخبرنا سفيان عن الزهري. ح وحدثنا مسدد حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا احمد بن محمد بن شبويه المروزي حدثنا عبد الرزاق اخبرنا معمر عن الزهري عن حميد بن عبد الرحمن عن امه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ” لم يكذب من نمى بين اثنين ليصلح ” ، وقال احمد بن محمد ومسدد: ليس بالكاذب من اصلح بين الناس فقال: خيرا او نمى خيرا.
( صحیح البخاری/الصلح 2 (2692)، صحیح مسلم/البر والصلة 37 (2605)، سنن الترمذی/البر والصلة 26 (1938)، (تحفة الأشراف: 18535، 20196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/403) (صحیح))
ترجمہ: ام حمید بن عبدالرحمٰن (ام کلثوم) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جھوٹ نہیں بولا جس نے دو آدمیوں میں صلح کرانے کے لیے کوئی بات خود سے بنا کر کہی۔ احمد بن محمد اور مسدد کی روایت میں ہے، وہ جھوٹا نہیں ہے: ”جس نے لوگوں میں صلح کرائی اور کوئی اچھی بات کہی یا کوئی اچھی بات پہنچائی“۔
حدیث # 7
حدثنا الربيع بن سليمان الجيزي حدثنا ابو الاسود عن نافع يعني ابن يزيد عن ابن الهادي ان عبد الوهاب بن ابي بكر حدثه عن ابن شهاب عن حميد بن عبد الرحمن عن امه ام كلثوم بنت عقبة قالت: ” ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرخص في شيء من الكذب إلا في ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا اعده كاذبا: الرجل يصلح بين الناس ، يقول القول ولا يريد به إلا الإصلاح والرجل يقول في الحرب والرجل يحدث امراته والمراة تحدث زوجها.
(ابوداؤد حدیث 4921، تحفة الأشراف: 18353 و قال الشيخ الألباني صحيح)
ترجمہ: ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے نہیں سنا، سوائے تین باتوں کے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا، ایک یہ کہ کوئی لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی بات بنا کر کہے، اور اس کا مقصد اس سے صرف صلح کرانی ہو، دوسرے یہ کہ ایک شخص جنگ میں کوئی بات بنا کر کہے، تیسرے یہ کہ ایک شخص اپنی بیوی سے کوئی بات بنا کر کہے اور بیوی اپنے شوہر سے کوئی بات بنا کر کہے۔
اللہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق دے اور دنیا و آخرت میں سچوں کا ساتھ عطا فرما، آمین
آپ کی دعاؤں کا طلبگار ................ رسول اللهﷺ کا غلام
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.