You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانيت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:
اللہ عزوجل شراب، اس کے بیچنے والے ،اس کے پینے والے اور خریدنے والے پر لعنت بھیجتا ہے ۔
اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے:
شرابی قیامت کے دن اس حال میں آئے گاکہ
سیاہ چہرہ،نیلی آنکھیں اور زبان سینے پر لٹکتی ہوگی اوراس کا لعاب (یعنی تھوک)خون کی طرح بہتا ہو گا قیامت کے دن لوگ اس کوپہچانتے ہوں گے۔ پس تم اس کو سلام نہ کرو، اگر بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت نہ کرو اور جب مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھو ( یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ وہ حلال جان کر پیتا ہو۔)کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بت پرست کی طرح ہے ۔
حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:
ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اورہر شراب حرام ہے تو جو دنیا میں شراب پئے گا،اللہ تبارک وتعالیٰ اس پر آخرت میں جنت کی شراب ( طہور) حرام فرمادے گا۔
شاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تین اشخاص جنت کی خوشبوتک نہ سونگھ سکیں گے اگر توبہ نہ کریں، حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے سونگھی جاتی ہے ۔
(۱)شراب کاعادی
(۲)والدین کانافرمان اور
(۳)زانی۔
سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم كافرمانِ عالیشان ہے:
شرابی قبر سے مردار سے بھی زیادہ بدبُو دار حالت میں نکلے گاکہ
اس کی گردن میں شراب کی بوتل لٹکی ہوگی اور ہاتھ میں جام ہوگاسانپ اور بچھو اس کے سارے جسم پر چمٹے ہوں گے اس کو آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی جس سے اس کا دماغ کھولتاہوگااس کی قبر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہو گی جو فرعون وہامان کے قریب ہوگی ۔
اُم لمؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ
نبئ کریم، رء ُوف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے:
جس نے شرابی کو کھانے کاایک لقمہ کھلایا،اللہ عزوجل اس کے جسم پر سانپ اور بچھو مُسلَّط کردے گا اور جس نے اس کی کوئی حاجت پوری کی اس نے اسلام کو ڈھادینے پر اعانت کی اور جس نے اس کو قرض دیااس نے مسلمان کو قتل کرنے پر مدد کی اور جس نے اس کو اپنی مجلس میں بٹھایا،اللہ عزوجل اس کو اس طرح اندھااٹھائے گا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو گی۔ اور شرابی سے نکاح نہ کرو، اگر بیمار ہو جائے تو عیادت نہ کرو ، اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! شراب و ہی پیتا ہے جو توراۃ، انجیل،زبور ، قر آن مجید اورجو کچھ ا للہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل کیا اس کا منکر ہو اور جس نے شراب کوحلال جانا،مَیں اس سے بَری اور وہ مجھ سے بَری ہے۔
(پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا)بے شک اللہ عزوجل اپنی عزت وجلال کی قسم بیان کرکے ارشاد فرماتاہے:
جس نے دنیامیں شراب پی وہ قیامت کے دن سخت پیاس میں مبتلاہوگا اس کا دل جَل رہا ہو گااور زبان سینے پر لٹکتی ہوگی اور جس نے میری رضاکی خاطر شراب چھوڑدی ،مَیں اس کو قیامت کے مقدس دن اپنے عرش کے نیچے جنت کی شراب سے سیراب کروں گا ۔
حضور نبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاك صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
- بندہ جب پہلی مرتبہ شراب پیتاہے تو اس کا دل سیاہ ہوجاتا ہے،
- جب دوسری مرتبہ پیتا ہے تو ملک الموت علیہ السلام اس سے بیزار ہو جاتے ہیں ،
- جب تیسری مرتبہ پیتا ہے تواللہ کے رسول عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس سے بیزار ہو جاتے ہیں،
- چوتھی مرتبہ پینے پر کراماً کاتبین اور
- پانچویں مرتبہ پینے پر جبرائیل علیہ السلام،
- چھٹی مرتبہ پینے پر اسرافیل علیہ السلام اور
- ساتویں مرتبہ پینے پر میکائیل علیہ السلام بیزار ہوجاتے ہیں اور
- جب آٹھویں اور نویں مرتبہ پیتاہے توساتوں آسمان اور اہل آسمان اس سے بیزار ہوجاتے ہیں اور
- جب دسویں مرتبہ شراب پیتاہے تو جنت کے دروازے اس پر بند کردئیے جاتے ہیں اور
- جب وہ گیارہویں مرتبہ شراب پیتاہے تو جہنم کے دروازے اس کے لئے کھول دئیے جاتے ہیں،
- بارہویں مرتبہ پینے پر حاملین عرش (یعنی عرش اٹھانے والے فرشتے )،
- تیرہویں مرتبہ پینے پر کرسی ،
- چودہویں مرتبہ پینے پر عرش اور
- جب پندرہویں مرتبہ شراب پیتا ہے تواللہ جبارُوقہارعزوجل اس سے بیزار ہو جاتاہے۔
تو جس شخص سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام ،تمام ملائکہ اور خود ربِ جباروقہار جل جلالہ بیزار ہو جائے تو وہ جہنم میں گناہ گاروں کے ساتھ ہلاک ہوگا۔
(مزید ارشاد فرمایا) بلا شبہ اللہ تبارک وتعالیٰ اسے جہنم میں آگ کے پیالے سے پلائے گاجس سے اس کی آنکھیں بہہ پڑیں گی اور اس پیالے کی تپش سے اس کا گوشت ہڈیوں سے جھڑجائے گااور جب وہ اس پیالے سے پئے گاتو اس کی آنتیں کٹ کٹ کر اس کی شرمگاہ سے نکل جائیں گی۔ہلاکت ہے! شرابی کے لئے کہ وہ عذابِ جباروقہار جل جلالہ میں گرفتارہوگا۔
حضرت سیدتنا اَسماء بنت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتی ہیں کہ
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحروبَرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے:
جس شخص کے پیٹ میں شراب گئی تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی کوئی نیکی قبول نہیں فرمائے گا اور اگر وہ شراب چالیس دن تک (اس کے پیٹ میں) رُکی رہی اور بغیر توبہ کئے چالیس دن سے پہلے مرگیاتو کافر ہوکر مرا(جبکہ شراب کو حلال جانتا تھا)اور اگر توبہ کرے تو اللہ عزوجل اس کی توبہ قبول فرمائے گاپھراگردوبارہ شراب پئے تو اللہ عزوجل ضرور اس کو طِیْنَۃُالْخَبَال سے پلائے گا۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:
یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! طِیْنَۃُالْخَبَال کیا ہے؟
ارشادفرمایا:
یہ جہنمیوں کے زخموں کانچوڑ، خون اور پیپ ہے۔
حضرت سیدناابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
جب کوئی شرابی مرجائے تواسے دفن کرو پھر اس کی قبر کھود کر دیکھو اگر اس کا چہرہ قبلہ سے ہٹاہوانہ پاؤ تو مجھے قتل کر دینا،اس لئے كه سیِّدُ المُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم كافرمانِ عبرت نشان ہے:
جب کوئی چار مرتبہ شراب پی لے تواللہ تبارک و تعالیٰ اس سے ناراض ہوجاتاہے اور اس کانام جہنم کے سب سے نچلے دَرْجہ میں لکھ دیتاہے اور پھر نہ اس کی نماز قبول فرماتاہے نہ روزہ اور نہ ہی صدقہ، مگر یہ کہ وہ توبہ کرلے ورنہ اس کاٹھکانا جہنم ہے اور جہنم کیاہی بُراٹھکانا ہے۔
حضرت سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم كافرمان ہے:
قیامت کے دن زانیوں اور شرابیوں کو دوزخ کی طرف گھسیٹاجائے گا جب وہ جہنم کے قریب ہوں گے تو اُس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے اورعذاب کے فرشتے لوہے کے گُرزوں سے ان کااستقبال کریں گے، اور وہ ان کودنیاکے دنوں کی گنتی کے برابر دوزخ میں مارتے رہیں گے پھرانہیں جہنم میں ان کے ٹھکانے پرپہنچادیں گے تو چالیس سال تک جہنمی کے جسم کے ہر عضو پر بچھوڈنک مارتے رہيں گے اور سانپ اُس کے سرپر ڈستے رہیں گے پھر بھی وہ اپنے مقررہ مقام تک نہ پہنچے گا توآگ کی لپٹ اُسے آخری سرے تک پہنچادے گی اور دوزخ کے فرشتے اسے ماريں گے تووہ جہنم کی تِہ میں گر جائے گا۔
(پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی)
کُلَّمَانَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَیْرَھَالِیَذُوْقُوا الْعَذَابَؕ (پ۵،النساء:۵۶)
ترجمہ کنزالایمان:جب کبھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں انہیں بدل دیں گے کہ عذاب کامزہ لیں۔
پھروہ پیاس کی شدت سے چلاکر کہیں گے: ہائے پیاس! ہائے پیاس!ہمیں پانی کاایک ہی گھونٹ پلادو۔
ان پر مقرر عذاب کے فرشتے جہنم کے جوش مارتے اور کھولتے ہوئے پانی پیالے سامنے کریں گے توجب شرابی پیالے کو منہ لگائے گاتواس کے چہرے کاگوشت جھڑجائے گا،پھرجب وہ کھولتاہوا پانی اس کے پیٹ میں پہنچے گاتواس کی آنتوں کو کاٹ دے گااور وہ اس کے پچھلے مقام سے باہر نکل جائیں گی پھر آنتیں اپنی حالت پر لوٹ آئیں گی، پھر عذاب میں گرفتار ہوگاتویہ شرابی کی سزاہے۔
سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے:
قیامت کے دن شرابی اس حال میں آئے گا کہ اس کی گردن میں شراب کا برتن لٹک رہا ہو گا اوراس کے ہاتھ میں لہو ولعب کاآلہ ہو گاحتّی کہ وہ آگ کی سولی پر لٹکادیاجائے گا توایک منادی نداکر ے گا:
یہ فلاں بن فلاں ہے ۔ اس کے منہ سے بدبوخارج ہورہی ہوگی اور لوگ اس پر لعنت کرتے ہوں گے پھر عذاب کے فرشتے آگ کی سولی سے اُتار کر جہنم میں ڈال دیں گے وہاں ایک ہزار سال تک جلتارہے گا پھر پکارے گا:
ہائے پیاس! ہائے پیاس !
تواللہ تعالیٰ بدبو دار پسینہ بھیجے گاتو وہ پکارے گا:
اے میرے رب عزوجل!مجھ سے اس پسینہ کو دور فرما۔
لیکن ابھی وہ پسینہ دُور نہ ہوگاکہ آگ آجائے گی اور وہ اسے جلاکر راکھ کر دے گی ۔
پھراللہ تبارک وتعالیٰ اس کو دوبارہ آگ میں سے پیدافرمائے گاتو وہ کھڑاہو جائے گا اس کے دونوں ہاتھ اوردونوں پاؤں بندھے ہوئے ہوں گے اسے زنجیروں کے ذریعے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا،پیاس کی وجہ سے پکارے گاتو اسے کھولتاہو اپانی پلایا جائے گا،بھوک کے لئے فریاد کریگاتوکانٹے داردرخت سے کھلایاجائے گاجو اس کے پیٹ میں جوش مارتاہوگا۔ (داروغۂ جہنم )حضرت مالک علیہ السلام کے پاس آگ کی جوتیاں ہوں گی وہ جہنمی کو پہنائيں گے جس سے اس کادماغ کھولنے لگے گایہاں تک کہ ناک اور کان کے راستے بہہ جائے گا،اس کی داڑھیں چنگاریوں کی ہوں گی، اس کے منہ سے آگ کے شعلے نکلیں گے، اس کی آنتیں کٹ کٹ کر اس کی شرمگاہ سے گرپڑیں گی ،پھر اسے چنگاریوں اورشعلوں کے ایسے تابوت میں رکھاجائے گاجس کاعذاب ہزار سال کے طویل عرصہ تک ہوگااور اس تابوت کادَہانہ تنگ ہوگااس کے جسم سے پیپ بہتاہوگااس کا رنگ متغیرہوچکاہوگا ۔
وہ فریاد کریگا: اے میرے ربّ عزوجل!آگ نے میرے جسم کو کھالیا ہے۔
توہلاکت ہے!اس شخص کے لئے کہ جب وہ فریاد کریگاتواس پررحم نہیں کیاجائے گا، جب وہ نداکریگاتواسے جواب نہیں دیا جائے گا اس کے بعد پیاس کی فریاد کریگاتوحضرت مالک علیہ السلام اسے کھولتاہوا پانی پینے کو دیں گے،شراب خور جب اسے پکڑے گاتو اس کی انگلیاں کٹ کر گر پڑیں گی اور جب اس کو دیکھے گا تواس کی آنکھیں بہہ پڑیں گی اور رخسار کاگوشت گر پڑے گا۔
پھرہزار سال کے بعد تابوت سے نکالاجائے گااور ایسے قید خانے میں ڈالا جائے گاجس میں مٹکے کی مانند سانپ اور بچھوہوں گے اوروہ اسے اپنے پاؤں تلے روندیں گے پھر اس کے سر پر آگ کا پتھر رکھاجائے گا،اس کے بدن کے جوڑوں میں لوہا چڑھا دیا جائے گا، اس کے ہاتھوں میں زنجیریں اور گردن میں طوق ہوگا پھر اسے ہزار سال کے بعد قید خانے سے نکالا جائے گاتو عذاب کے فرشتے اسے پکڑ کر وَیْل نامی وادی کی طرف لے چلیں گے اور وہ جہنم کی وادیوں میں سے ایک وادی ہے جو دیگر وادیوں سے زیادہ گرم،زیادہ گہری اور جس کے سانپ ،بچھو بھی زیادہ ہیں،شرابی ہزار سال تک اس وادی میں جلتارہے گا۔
پھرفریاد کر تے ہوئے پکارے گا:یامحمد!یامحمد!(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)
تو مؤمنین پر رحم وکرم فرمانے والے تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانیت عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس کی نداسن کر اللہ رحمن ورحیم عزوجل کی بارگاہ میں عر ض کریں گے :
اے میرے ربِ کریم عزوجل!جہنم سے میرے کسی اُمتی کی آوازآرہی ہے ۔
اللہ عزوجل فرمائے گا:
یہ تیراوہ اُمتی ہے جو دنیامیں شراب پیاکرتاتھااور بغیر توبہ کئے مرگیاتھا۔
اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عرض کریں گے :
اے میرے رب عزوجل! یہ میری شفاعت کے قابل تونہیں مگر تو اِسے معاف فرما دے ۔
پس اے بندے! گناہوں سے توبہ کرلے اور اس کی بارگاہ سے خطاؤں کو بخشوالے ۔
حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے:
شرابی اپنی قبر سے اس حال میں اُٹھے گاکہ اس کی پنڈلیاں سوجی ہوئی ہوں گی اوراس کی زبان اس کے سینہ پر لٹکی ہوئی ہوگی اور اس کے پیٹ میں آگ اس کی آنتوں کو کھارہی ہوگی تووہ اونچی آواز سے چیخے چلائے گاجس سے ساری مخلوق گھبرا جائے گی جبکہ بچھو اس کے گوشت پوست(یعنی جِلد) میں ڈستے ہوں گے، اسے آگ کے جوتے پہنادیئے جائیں گے جس سے اس کادماغ کھولتا ہوگا ۔
شرابی جہنم میں فرعون وہامان کے قریب ہوگاتوجس نے شرابی کو ایک لقمہ کھلایااللہ عزوجل اس کے جسم پر سانپ اور بچھو مُسلَّط کردے گااور جس نے اس کی کوئی حاجت پوری کی تواس نے اسلام کے ڈھانے پر مدد کی اور جس نے اس کوبطورِ قرض کوئی چیز دی اس نے قتلِ مسلم پر اعانت کی اور جس نے اس کی مجلس اختیار کی اللہ عزوجل اس کو بغیر کسی حجت کے اَندھااُٹھائے گا اور شرابی سے نکاح نہ کرو ،بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت نہ کرو۔اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا!شرابی پرتوراۃ، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں لعنت کی گئی ہے ۔جس نے شراب پی اس نے انبیاء کرام علیہم السلام پرنازل کردہ اللہ عزوجل کے تمام (احکام)کو جھٹلادیا اورشراب کو کافر ہی حلال ٹھہراتا ہے اورمَیں(یعنی محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)اس سے بیزار ہوں اور شرابی پیاسا مرے گاتووہ ہزار سال تک فریاد کرتارہے گا:
ہائے پیاس
اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بناکر بھیجا !شرابی قیامت میں جب اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہوگاتو اللہ عزوجل فرشتوں سے فرمائے گا:
اے فرشتو!اسے پکڑلو۔
تواس کے سامنے سترہزار فرشتے ظاہر ہوں گے اور اسے منہ کے بل گھسیٹیں گے۔
(پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:)
مَیں تمہیں مزید بتاتاہوں کہ جس شخص کے دل میں قرآنِ مجید کی سو(100)آیات ہوں اور وہ شراب پی لے تو قیامت کے دن قرآنِ مجید کاہر حرف آکر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس شرابی سے جھگڑا کریگااور جس سے قرآنِ مجید نے جھگڑا کیاتحقیق وہ ہلاک ہوگیا۔
حضرت سیدنا عمربن عبدالعزیز ر حمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے ،آ پ فرماتے ہیں:
مَیں ایک رات مسجد کی طرف جارہاتھاکہ راستے میں چند عورتوں کو دیکھا وہ رورہی تھیں۔میں نے ان سے رونے کاسبب دریافت کیاتو انہوں نے جواب دیا:
ہمارا ایک مریض ہے جسے ہم بلاتی ہیں اور باربار کلمہ پڑھنے کی تلقین کر تی ہیں لیکن وہ کلمہ نہیں پڑھتا۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ تشریف لے چلیں اور اس کو کلمہ کی تلقین کر کے اجرو ثواب کمائیں۔
تو مَیں نے چل کر اس مریض کو کلمہ طیِّبہ لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کی تلقین کی لیکن اس نے کلمہ نہ پڑھا،میں نے کلمہ کو دوبارہ دُہرایاتو اس نے آنکھیں کھولیں اور کہا:
مَیں لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ کاانکار کرتاہوں اور دین اسلام سے بیزارہوں۔ اور اسی حالت میں اس کی روح نکل گئی ۔( وَالْعَیَاذُبِاللہِ تَعَالٰی ) چنانچہ میں وہاں سے نکلااور عورتوں کواس کے بارے میں بتانے کے بعد لوگوں سے کہا:
اے لوگو! نہ اس کی نمازِجنازہ پڑھنااور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرناکیونکہ یہ کافر ہو کر مراہے اور اس کے گھروالوں سے پوچھوکہ یہ کون سا گناہ کیاکرتاتھا؟
تو گھر والوں نے بتایا:
ہمیں کسی اور گناہ کے بارے میں تو علم نہیں مگر یہ کہ یہ شراب پیتا تھااس لئے مرتے وقت شراب نے اس کا ایمان چھین لیا۔ ۱؎
اے ضعیف وناتواں بندے !توبہ کر لے اس سے پہلے کہ تواپنے مہربان رب عزوجل سے دور ہوجائے، افسوس ہے اس شخص پر جس نے اپنے رب عزوجل کی نافرمانی کی اور اس کاٹھکانا دوزخ ہوا ،تو جب تک جسم میں روح موجود ہے توبہ میں جلدی کر اور بے شک موت کا علم تو واضح وروشن ہے اور توبہ کرنے والوں کے لئے توبہ کا دروازہ کھلاہواہے ۔۱؎
====================================
۱؎؎: صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی درمختار کے حوالے سے بہار شریعت حصہ 4 میں فرماتے ہیں:مرتے وقت معاذ اﷲ اس (یعنی مرنے والے)کی زَبان سے کلمہ کفر نکلا تو کفر کا حکم نہ دیں گے کہ ممکن ہے موت کی سختی میں عقل جاتی رہی ہو اور بے ہوشی میں یہ کلمہ نکل گیا۔
--------------------------------------------
(بہار شریعت،حصہ۴،مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
=====================================
سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب و سینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ ذیشان ہے :
جب بندہ توبہ کرتاہے توفرشتے آسمان کی طرف بلند ہوکر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:
اے ہمارے رب عزوجل !تیرا فلاں بندہ غفلت وکھیل کود کی نیند سے بیدار ہوچکاہے اور تیرے سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑا ہے ۔
تو اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے:
اے میرے فرشتو!آسمانوں اور زمینوں کوپاک نفوس کی حاضری کے لئے سجادواور توبہ کادروازہ کھول دو تاکہ اس کی توبہ قبول ہوجائے (اوریہ سب) اس لئے کہ توبہ کرنے والے کی روح میرے نزدیک آسمانوں اور زمینوں سے زیادہ معزز ہے ۔
پس جو شخص توبہ کو لازم کرلے اور بارگاہ الٰہی عزوجل میں حاضر ہوجائے اس کے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کر دیاجاتاہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.