You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اولیائے کا ملین رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے جب ایک بزرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا:
اے میرے بیٹے ! میری وصیت غور سے سنو اوراس پر ضرو ر عمل کرنا۔
اس نے عرض کی:
بہت بہتر ابّاجان !
فرمایا:
بیٹے! میری گردن میں ایک رسی ڈال کر مجھے محراب کی طرف گھسیٹو اور میرے چہرے کوخاک آلودکردو ،
اوریہ کہتے جاؤ :
یہ اس شخص کا انجام ہے جس نے اپنے مولا عزوجل کی نافرمانی کی، اپنی نفسانی خواہشات کو ترجیح دی اوراپنے مالک کی اطاعت سے غافل رہا۔
جب ان کی اس خواہش کو پورا کر دیا گیا تو انہوں نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور عرض کی:
اے میرے معبو د، اے میرے آقا ومولا عزوجل ! تیری بارگا ہ میں حا ضری کا وقت آپہنچا،۔۔۔۔۔۔میرے پاس ایسا کوئی عذر نہیں جسے تیری بارگاہ میں پیش کر سکوں ، ۔۔۔۔۔۔ مگر اے مولاعزوجل ! میں گنہگارہوں اورتُو بخشنے والا ہے ، میں مجرم ہوں اورتُو رحم فرمانے والا ہے ،میں تیرابندہ ہوں اورتُو میراآقا ہے،۔۔۔۔۔۔ میری عاجزی اورذلت پر رحم فرما کیونکہ گناہ سے بچنے اورنیکی کرنے کی قوت تُوہی عطافرماتاہے ۔
یہ کہنے کے بعد اس بزرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی روح قفس ِ عنصری سے پرواز کر گئی۔
اسی لمحے گھر کے ایک کونے سے ایک آواز سنائی دی جسے گھر میں موجود تمام لوگوں نے سنا،مُنادِی کہہ رہا تھا:
اس بندے نے اپنے مولا عزوجل کے سامنے خود کو ذلیل ورُسوا کیااور اسکی بارگاہ میں اپنے گناہو ں کا اعتراف کیا تو رب عزوجل نے اسے
اپنا قُرب عطا فرماکر اپنا مقر ب بنالیا اور جنت کواس کاٹھکانا بنادیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..ا ور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي الله عليه وسلم)
چند اشعار
اِلٰھِیْ اِنْ کُنْتُ الْغَرِیْقَ وَعَاصِیًا
فَعَفْوُکَ یَاذَا الْجُوْدِ وَالسَّعَۃِ الرَّحَبُ
بِشِدَّۃِ فَقْرِیْ ، بِاِضْطِرَارِیْ، بِحَاجَتِیْ
اِلَیْکَ اِلٰہِیْ حِیْنَ یَشْتَدُّ بِیَ الْکُرَبُ
بِمَا بِیْ مِنْ ضُعْفٍ وَعِجْزٍ وَفَاقَۃٍ
بِمَا ضَمَّنَتْ مِنْ وُسْعِ رَحْمَتِکَ الْکُتُبُ
صَلَاۃٌ وَتَسْلِیْمٌ وَرَوْحٌ وَرَاحَۃ ٌ
عَلٰی الصَّادِقِ الْمَصْدُوْقِ مَا انْفَلَقَ الْحَبُّ
اَبِیْ الْقَاسِمِ الْمَاحِیِ الْاَبَاطِیْلِ کُلِّھَا
وَاَصْحَابِہِ الْاَخْیَارِسَادَاتِنَا النُّجَبُ
ترجمہ:(۱)اے میرے معبود عزوجل! اگر چہ میں گناہوں (کے سمندر)میں غرق اور گنہگار ہوں، مگراے جود وکرم اور و سیع رحمت والے !تیری بخشش اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
(۲)الٰہی عزوجل! جب میری تکالیف شدیدہوجاتی ہیں تومیں اپنی بے قراری،محتاجی اورحاجات کی شدت میں تیری ہی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہوں ۔
(۳)اپنے کمزور ،عا جز اور فقرو فاقہ میں مبتلا ہونے کے سبب، کیونکہ تیری وسیع رحمت کے بیان میں کتابیں بھری پڑی ہیں۔
(۴)درودوسلام اورراحت وسکون ہوجناب صادق ومصدوق (یعنی سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم) پر جب تک دانے اُگتے رہیں۔
(۵) (درودوسلام ہو)ابوالقاسم (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر )جو کہ تمام باطل وبرے کاموں کو مٹا نے والے ہیں اورآپ کے اخیار صحابہ پر جو کہ ہمارے سرداراورقول وعمل میں برگزیدہ ہیں۔
میرے اسلامی بھائیو!
توبہ کی یہ قبولیت 'نفسانی خواہشات کے پیروی کرنے والوں کوپکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ توبہ کرنے والا نوجوان اللہ عزوجل کا محبو ب ہے اورادھیڑ عمر ی میں گناہ کرنے والوں کو جھنجھوڑرہی ہے کہ اللہ عزوجل ان کی تو بہ قبول فرمالے گا اور اظہارِندامت کرنے والے بوڑھوں کو آوازدے رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی محبت میں ٹوٹنے والے دلوں کے قریب ہے۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.