You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
(1)جُمُعہ کے دن ناخن کاٹنامُستَحَب ہے۔ ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جُمُعہ کا اِنتظار نہ کیجئے
------------------------
(دُرِّمُختارج۹ص۶۶۸)
صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ مولیٰنا امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ القوی فرماتے ہیں :
منقول ہے:جو جُمُعہ کے روز ناخُن تَرَشوائے (کاٹے)اللہ تعالیٰ اُس کو دوسرے جُمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ
جو جُمُعہ کے دن ناخُن تَرَشوائے (کاٹے) تو رَحمت آئیگی اور گُناہ جائیں گے
---------------------------------
(دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتَارج۹ص۶۶۸، بہارِشريعت حصّہ۱۶ ص ۲۲۵،۲۲۶)
--------------------------
(2) ہاتھوں کے ناخُن کاٹنے کے منقول طریقے کاخُلاصہ پیشِ خدمت ہے:
- پہلے سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے شُرو ع کر کے ترتیب وار چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سَمیت ناخن کاٹے جائیں مگر انگوٹھا چھوڑدیجئے ۔
- اب اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سے شروع کرکے تر تیب وار انگوٹھے سَمیت ناخن کاٹ لیجئے۔
- اب آخِرمیں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخن کاٹا جائے۔
-----------------------------
(دُرِّمُختارج۹ص۶۷۰، اِحْیاءُ الْعُلُوم ج ۱ ص ۱۹۳ )
--------------------------
(3) پاؤں کے ناخُن کاٹنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ، بہتر یہ ہے کہ
- سیدھے پاؤں کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی)سے شُروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے
- پھر اُلٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شُرو ع کر کے چھنگلیاں سَمیت ناخن
کاٹ لیجئے۔
(اَیضاً)
--------------------------
(4) جَنابت کی حالت (یعنی غُسل فرض ہونے کی صورت ) میں ناخُن کاٹنامکروہ ہے۔
-----------------------
(عالَمگیری ج ۵ ص۳۵۸)
--------------------------
(5) دانت سے ناخن کاٹنا مکروہ ہے اور اس سے برص یعنی کوڑھ کے مرض کا اندیشہ ہے۔
(اَیضاً)
--------------------------
(6) ناخُن کاٹنے کے بعد ان کو دَفن کر دیجئے اور اگر ان کو پھینک دیں تو بھی حَرَج نہیں ۔
(اَیضاً)
--------------------------
(7)ناخن کا تَراشہ (یعنی کٹے ہوئے ناخن) بیتُ الْخَلاء یا غسل خانے میں ڈال دینا مکروہ ہے کہ اس سے بیماری پیدا ہوتی ہے ۔
(اَیضاً)
--------------------------
(8) بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں کہ برص یعنی کوڑھ ہوجانے کا اندیشہ ہے البتہ اگر اُنتالیس(39) دن سے نہیں کاٹے تھے، آج بد ھ کو چالیسواں دن ہے اگر آج نہیں کاٹتا توچالیس دن سے زائد ہوجائیں گے تو اس پر واجِب ہوگا کہ آج ہی کے دن کاٹے اس لیے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز و مکروہِ تحریمی ہے۔
----------------------------
( تفصیلی معلومات کے لیے فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ جلد22 صَفْحَہ 574 ،685 ملاحظہ فرمالیجئے)
--------------------------
(9)لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہيں یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے ۔
-------------------------------
( اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج۲ص۶۵۳ )
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.