You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرتِ سیِّدُنا برکت اللہ مارہروی علیہ رحمۃ اللہ الباری
حضرتِ سیِّد بَرَکت اللہ مارہروی علیہ رحمۃ اللہ الباری ۲۶ جمادی الثانی ۱۰۷۰ھ کو بلگرام(ہند) میں پیدا ہوئے۔
------------------------------------------
اپنے والد ماجد حضرت سیداویس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں رہ کر تفسیر و حدیث ،اُصول حدیث، فقہ، وغیرہ کا دَرْس لیااور بہت ہی قلیل مدت میں ان تمام عُلومِ مُرَوَّجَہ میں مہارتِ تامہ حاصل کی۔
--------------------------------------------
والد ِماجد نے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما کر سلاسل خمسہ قادِریہ، چشتیہ، نقشبندیہ ، سہروردیہ، مداریہ میں بَیْعَت لینے کی بھی اجازت عطا فرمائی۔
----------------------------------------------
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مسلسل ۲۶ سال تک روزہ رکھتے رہے اور صرف ایک کَھجورسے افطار کرتے۔
----------------------------------------------
جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت سیدنا شاہ فضل اللہ کالپوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے علم وحکمت و سلوک ومعرفت کا شہرہ سنا توکالپی شریف جانے کا رخت سفر باندھا ۔
کالپی شریف اس وقت علم وحکمت وتہذیب وتمدنِ اسلامی کا قبلہ تھا ۔آپ سفر کی صعوبتیں اُٹھا کر نُور العارفین حضرت سید شاہ فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگا عالی وقار میں پہنچے تو انہوں نے تین بار فرمایا:دریا بدریا پیوست یعنی دریا دریا میں مل گیا ۔ صرف اسی کلمے ہی سے حضرت سید میر شاہ فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سید شاہ برکت اللہ مارہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سلوک وتصوف اور دیگر بہت سے مقامات کی سیر کرادی ۔
------------------------------------------------
پانچوں سلاسلِ طریقت کی اجازت ہونے کے باوُجود آپ حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے عقیدت کی بنا پر سلسلہ عالیہ قادِریہ میں بَیْعَت فرماتے۔
---------------------------------------------------
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۱۰ محرم الحرام ۱۱۴۲ھ کو صبح صادق کے وقت اس دارِ فانی سے دارِ بقاء کی طرف روانہ ہوئے ۔ مارہرہ شریف میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزار مبارَک مرجع خلائق ہے ۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اِن پر رحمت ہو اور اِن کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
=======================
ماخوذ از: شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.