You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
- فرشتے اجسامِ نوری ہیں،
- ﷲ تعالیٰ نے اُن کو یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں ، کبھی وہ انسان کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی دوسری شکل میں۔
عقیدہ(۱):
- و ہ و ہی کرتے ہیں جو حکمِ الٰہی ہے ،
- خدا کے حکم کے خلاف کچھ نہیں کرتے، نہ قصداً، نہ سہواً، نہ خطاً،
- وہ ﷲ (عزوجل) کے معصوم بندے ہیں، ہر قسم کے صغائر و کبائر سے پاک ہیں۔
عقیدہ (۲):
- ان کو مختلف خدمتیں سپرد ہیں،
- بعض کے ذمّہ حضراتِ انبیا ئے کرام کی خدمت میں وحی لانا،
- کسی کے متعلق پانی برسانا،
- کسی کے متعلق ہوا چلانا ،
- کسی کے متعلق روزی پہنچانا ،
- کسی کے ذمہ ماں کے پیٹ میں بچہ کی صورت بنانا ،
- کسیکے متعلق بدنِ انسان کے اندر تصرّف کرنا،
- کسی کے متعلق انسان کی دشمنوں سے حفاظت کرنا،
- کسی کے متعلق ذاکرین کا مجمع تلاش کرکے اُس میں حاضر ہونا ،
- کسی کے متعلق انسان کے نامہ اعمال لکھنا ،
- بہُتوں کا دربارِ رسالت میں حاضر ہونا ،
- کسی کے متعلق سرکار میں مسلمانوں کی صلاۃ و سلام پہنچانا ، ۔۔
- بعضوں کے متعلق مُردوں سے سوال کرنا ،
- کسی کے ذمّہ قبضِ روح کرنا ،
- بعضوں کے ذمّہ عذاب کرنا،
- کسی کے متعلق صُور پُھونکنا
- اور اِن کے علاوہ اور بہت سے کام ہیں جو ملائکہ انجام دیتے ہیں۔
عقیدہ( ۳):
- فرشتے نہ مرد ہیں، نہ عورت۔
عقیدہ (۴):
- اُن کو قدیم ماننا یا خالق جاننا کفر ہے۔
عقیدہ (۵):
- انکی تعداد وہی جانے جس نے ان کو پیدا کیا اور اُس کے بتائے سے اُس کا رسول۔
- چار فرشتے بہت مشہور ہیں:
- جبریل
- میکائیل
- اسرافیل
- عزرائیل علیہم السلام اور یہ سب ملائکہ پر فضیلت رکھتے ہیں۔
عقیدہ (۶):
- کسی فرشتہ کے ساتھ ادنیٰ گستاخی کفر ہے،
- جاھل لوگ اپنے کسی دشمن یا مبغوض کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ ملک الموت یا عزرائیل آگیا، یہ قریب بکلمہ کُفر ہے۔
عقیدہ (۷):
- فرشتوں کے وجود کا انکار، یا یہ کہنا کہ فرشتہ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں، یہ دونوں باتیں کُفر ہیں۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.