You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
25- جولائی بروز بدھ کے روز نامہ "ہمارا سماج" کے صفحہ 3 پر ایک غیر معروف ادارہ دیوبند انسٹیٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ کے صدر ڈاکٹر عاطف سہیل صدیقی کی ایک انتہائی جارحانہ متشددانہ اور جاہلانہ تحریر شائع ہوئی.
موصوف کو دیوبندی فرقے کے بڑے علما سے اس بات پر اختلاف تھا کہ انہوں نے امام اہل سنت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ کے نبیرہ قاضی القضاۃ فی الہند تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضا ازہری علیہ الرحمۃ کی رحلت پر تعزیتی بیانات میں حضور تاج الشریعہ کی دینی و علمی خدمات کا اعتراف کیا ہے اور حضور تاج الشریعہ کی رحلت کو ملت اسلامیہ کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا.
علماے اہل سنت اور سواد اعظم جماعت اہل سنت پر جہالت کا الزام عائد کرنے والے متشدد فکر کے حامل ڈاکٹر صاحب کو اگر علم و انصاف اور اعتدال سے کچھ تعلق ہوتا تو آپ کو معلوم ہوتا کہ دیوبندی فرقے کے بڑے علما کے یہ اعترافی تعزیتی بیانات "الفضل ما شہدت بہ الاعداء" کی قبیل سے ہے. مگر موصوف اسے اپنے زعم میں کہیں اور فِٹ کر رہے ہیں.
ڈاکٹر صاحب کی عامیانہ تحریر پڑھ کر ہر ذی علم یہ سوچنے پر مجبور ہوجائے گا کہ موصوف نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کیسے حاصل کی اور ایک مذہبی انسٹیٹیوٹ کے صدر کی حیثیت سے اخلاقِ نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا درس دیتے ہوئے کس طرح جماعت اہل سنت اور اس جماعت کے عظیم متقی متبحر عالم پر رکیک حملے اور الزام و بہتان تراشی کی مثالیں قائم کیں. اور دنیا کو دیوبندی جماعت کے اصل چہرے سے روشناس کروایا کہ دیوبندی فرقے کے ڈاکٹر اور دینی انسٹیٹیوٹ کے صدر کس قدر متشدد فکر کا اظہار اور غیر معیاری و غیر علمی باتیں کرتے ہیں.
غیر مہذب انداز تحریر استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر موصوف نے اپنے مذکورہ بیان میں حضور تاج الشریعہ کی نماز جنازہ کو بغیر دلیل بدعات و خرافات سے تعبیر کیا. ہم ڈاکٹر عاطف سہیل صدیقی سے دلیل طلب کرتے ہیں اور پورے دیوبندی فرقہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ڈاکٹر صاحب سے دعوے پر دلیل طلب کریں اور اپنے حسن اخلاق کا مظاہرہ کریں.
موصوف نے اپنے ہی دیوبندی فرقے کے علما کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ الزام و بہتان سے پُر اپنی تحریر میں امام اہلِ سُنّت امام احمد رضا محدث بریلوی کو تکفیر المسلمین کے مسلک کا علم بردار قرار دیا. تو ڈاکٹر موصوف اور پورے دیوبندی فرقے کے علما و علما نما جہلا سے عرض ہے کہ امام اہلِ سُنّت اعلی حضرت امام احمد رضا کی سیکڑوں کتابوں میں کوئی ایک جملہ ایسا بتا دیں؛ جس میں امام اہلِ سُنّت نے کسی "مسلمان" کو کافر لکھا ہو. قیامت آجائے گی مگر کوئی ایک جملہ نہیں بتا سکتا. ہاں! امام اہلِ سُنّت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے بلا خوف لومۃ لائم ایسے ایسوں کو بے نقاب کیا جو قاسم العلوم والخیرات، حجۃ اللہ فی الارض، فقیہ النفس اور حکیم الامت جیسے بھاری بھرکم القاب کا مکھوٹا لگا کر توحید کی آڑ میں توہین رسالت کا ارتکاب کر رہے تھے. جنہوں نے اپنی کتابوں میں عقیدہء ختم نبوت پر شب خون مار کر مرزا قادیانی کو بنیاد فراہم کی. جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے علم پاک کو بچوں پاگلوں اور جانوروں کے علم سے تعبیر کر کے بارگاہ رسالت میں گستاخی کی. اور ڈاکٹر عاطف صدیقی صاحب خوب جانتے ہوں گے کہ یہ سب گندے گستاخانہ اور کفریہ عقائد انہیں اکابر دیوبند کی کتابوں میں ہیں جن کے اخلاق کا قصیدہ موصوف نے مذکورہ تحریر میں پڑھا ہے.
اتحاد بین المسلمین کا درد دکھانے والے ڈاکٹر صاحب کو اودے پور راجستھان کا واقعہ تو یاد ہے جہاں ایک دیوبندی کی لاش کو قبرستان میں دفن کرنے نہیں دیا گیا. مگر موصوف کو بہرائچ ضلع کے جرول علاقہ کا وہ دلخراش واقعہ یاد نہیں جہاں ایک سنی شخص پیر علی مستری کی والدہ کے جنازے کی تدفین روکنے کے لیے دیوبندی مولوی عبد المعید اور ان کے غنڈے نما ہمنواؤں نے ہنگامہ کیا تھا اور جرول کے قبرستان میں (جہاں سنیوں کی تدفین ہوتی چلی آئی تھی) وہاں طاقت کا استعمال کرکے اہل سنت کی میت کی تدفین روک کر اتحاد بین المسلمین کی دھجیاں ایک دیوبندی مولوی نے اُڑائی اور ندوہ و دیوبند سے لے کے نجد تک کے اتحاد بین المسلمین کے درد مندوں نے خاموش حمایت کی تھی.
کفار و مشرکین کا ڈر دکھا کر نا جائز اتحاد کا رونا رونے والے اس وقت کہا مَر جاتے ہیں جب مساجد اہلِ سُنّت پر دیوبندی فرقہ کے غنڈے قبضہ کر لیتے ہیں؟ مسلمانوں میں اتحاد کا چورن بانٹ کر اپنا اُلو سیدھا کرنے والی جمیعۃ العلماء جس وقت سنی مساجد اور وقت املاک کے خلاف کفار کورٹ میں اہل سنت کے خلاف کیس فائل کرکے مکمل پیروی کرتی ہے تب ان کا اتحاد کا نعرہ کہاں جاتا ہے؟
آج ملک ہندستان بھیڑ کے ذریعے پٹائی ماب لنچنگ کی لعنت سے جوجھ رہا ہے. اور بھیڑ کا شکار اکثر مسلمان ہو رہے ہیں. مگر ڈاکٹر صاحب ذرا تعصب اور تنگ نظری کی عینک اتار کر معلوم کریں کہ گزشتہ سال جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک کے علاقہ پنڈوا پور (سرنگا پٹنم) میں ایک سُنی نوجوان کو دیوبندی تبلیغی جماعت کے غنڈوں نے صرف اس لیے مار مار کر شہید کر دیا تھا کیوں کہ وہ اپنے گھر میں میلاد مناتا تھا اور صلوۃ و سلام با قیام پڑھتا تھا؛ اور ان دیوبندی تبلیغیوں کے لاکھ بہکانے پر بھی نہ بہکا تھا؛ نتیجے میں وہ دیوبندی ماب لنچنگ کا شکار ہوا تھا. اس دل خراش واقعہ کی رپورٹ جنوبی ہند کے اخبارات میں بھی شائع ہوئی تھی. جنازہ کا ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا مگر اس وقت بھی حسنِ اخلاق اور اتحاد بین المسلمین کے دعوے داروں کی زبانیں گنگ اور قلم خشک ہوگئے تھے. (یہ صرف تین مثالیں اشارے کے لیے دی گئی ہیں؛ راقم کے پاس اخبارات کے تراشے اور شواہد ہیں؛ صرف ہوائی فائرنگ نہیں.)
امام اہلِ سُنّت امام احمد رضا اور حضور تاج الشریعہ کو مسلک تکفیر المسلمین کا علمبردار لکھنے سے پہلے ڈاکٹر صاحب اپنی دینی، اخلاقی اور علمی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بنظر عدل و انصاف سُنی اور دیوبندی اصولی اختلافات کا جائزہ لے لیتے تو یہ سطحی الزام و بہتان تراشی نہیں کرتے. کیوں کہ اہل علم جانتے ہیں کہ امام اہلِ سُنّت نے جن پر حکم کفر صادر فرمایا ہے وہ ان کی کفریہ اور گستاخانہ عبارتوں کی بنا پر ہے. ہم نے اوپر بھی لکھا کہ قیامت آسکتی ہے مگر کوئی شخص امام اہلِ سُنّت یا آپ کے متبعین کی کسی تحریر میں یہ نہیں دکھا سکتا ہے کہ انہوں نے کسی مسلمان کو کافر لکھا ہو. بلکہ جنہوں نے گستاخانہ کفریہ عقائد کا اظہار کیا ان پر حکم شرع بیان کیا. حضور خاتم النبیین صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی خاتمیت کا انکار کرنا، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی علم کو بچوں، پاگلوں اور جانوروں کے علم سے تشبیہ دینا، اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لیے امکان و وقوع کذب کا قول کرنا، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے میلاد کو کنہیا کے جنم دن سے تعبیر کرنا، نماز میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے خیال کو گدھے اور بیل کے خیال سے بد تر تصور کرنا، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو چمار سے زیادہ ذلیل لکھنا؛ (معاذاللہ) اگر آپ کے یہاں روا ہے تو ایسا دین، ایسا دھرم، ایسا فرقہ، ایسے مولوی اور ایسا اتحاد آپ کو اور آپ جیسوں کو مبارک؛ یہ بے ایمانی اور بے غیرتی اسلام اور اہل سنت کا حصہ ہرگز نہیں.
ڈاکٹر صاحب! جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ پکی دیواروں پر پتھر پھینکیں گے تو ان سے بڑا جاہل اور بے وقوف کون ہوگا؟
ڈاکٹر صاحب کی تحریر تو دیوبندی علما کے اعترافی و تعزیتی بیانات کے خلاف بظاہر پیش کی گئی. مگر موصوف نے اپنے اسلاف کی روش کو اختیار کرتے ہوئے بار بار اہل سنت پر بدعات و خرافات کے فروغ کا الزام بھی لگایا ہے اور علماے اہل سنت بالخصوص امام اہلِ سُنّت کی علمیت پر بھی غیر مہذب ریمارک دیے ہیں. تو ان سے آخر میں یہ بتا کر رخصت ہوتا ہوں کہ موصوف اگر بدعات و خرافات سے پیری مریدی، تعویذ و عملیات، میلاد و جلوس، صلوۃ و سلام، عرس و مزارات اولیا، وغیرہ فروعی مسائل مراد لے رہے ہیں تو آپ کی زبان و قلم سے اعتدال و اتحاد کی باتیں زیب نہیں دیتی. کیوں کہ فروعی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے کی تذلیل و تفسیق نہ ہی آپ کے پیمانے کے مطابق اعتدال ہے نہ اتحاد میں معاون. اور دوسری بات پیری مریدی، تعویذ و عملیات، میلاد و جلوس، صلوۃ و سلام اور مزارات و عرس وغیرہ (آپ کے نزدیک) بدعات کو دیوبندی فرقہ بڑی تیزی سے قبول کر رہا ہے. بلکہ کچھ اعمال تو ایسے ہیں جن میں دیوبندی حضرات حد اعتدال سے آگے نکل کر جگ ہنسائی کا موقع فراہم کر رہے ہیں. اور ہاں! معمولاتِ اہل سنت پر بدعات و خرافات کا فتوٰی داغنے سے پہلے دنیا کی سب سے بڑی بدعت تبلیغی جماعت اور اس کے اندازِ تبلیغ اور اس کی آڑ میں ہونے والی خرافات پر بھی نظرِ اعتدال و حسنِ اخلاق ڈال لیں.
آخری بات ڈاکٹر صاحب اور دیگر متشدد دیوبندیوں سے؛ اتحاد اتحاد کا شور مچا کر بھولی عوام کو گمراہ نہ کریں. اگر اتحاد بین المسلمین کا اتنا درد ہے تو پہلے اپنے فرقہ میں ایک نئے فرقہ کی شکل اختیار کرتی تبلیغی جماعت کے مرکزی و شورائی انتشار و افتراق؛ جو خانہء خدا میں بھی خون خرابے، جنگ و جدل تک پہنچ گیا ہے؛ اس پر بھی اپنا درد سپردِ قرطاس فرمائیں. کیا مساجد میں بنام اسلام و تبلیغ ایک ہی فرقے کے لوگوں کی مار پیٹ، بستر لوٹا پھینک پھاک سے مسلمانوں کے کردار پر لوگ نہیں ہنسیں گے؟؟؟........ اسی طرح مشرکینِ ہند کا ڈر و خوف دلا کر اتحاد بین المسلمین کا چورن بانٹ کر پورے ملک اور بیرون ملک سے چندہ جمع کرنے والی جمیعۃ العلماء کی اس سعیِ پیہم کو آپ کس نظریہ سے دیکھتے ہیں؛ کہ پورے ملک میں جہاں بھی اہلِ سُنّت کی مساجد پر دیوبندی فرقہ نے غاصبانہ و ناجائز قبضہ کیا ہے ان کی پشت پناہی اور مقامی کورٹوں سے لے کر اعلی کورٹوں تک کیس کی پیروی جمیعۃ العلماء کرتی ہے. خود ہمارے شہر مالیگاؤں میں دو واقعات اسی سال دو سال کے ہیں کہ ایک طرف مسلم پرسنل لاء کو خطرے میں بتا کر پہلے مردوں کو میدان میں اور اس سال خواتین کو سڑکوں پر نکالا گیا. اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کروا کر بہار میں اعلی سرکاری عہدہ و سیاسی مفاد حاصل کیا گیا. مگر اسی دوران عوام کی آنکھوں کے سامنے مالیگاؤں میں دو الگ الگ علاقوں میں سُنی مساجد کی دیوار سے بالکل لگ کر دیوبندی مسجد کی تعمیر کرکے جمیعۃ العلماء نے اتحاد بین المسلمین کا کون سا تیر مارا ہے؟؟؟......
ڈاکٹر صاحب!..... ہمیں آپ کی معتدل اور مہذب اور علمی جوابی، وضاحتی تحریر کا انتظار رہے گا......
وسیم احمد رضوی
26 جولائی 2018ء
Waseem Ahmad Razvi
نوری مشن مالیگاؤں [email protected]
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.